logo

حافظ سید شاہ انوار اللہ قادری ابن مولانا سید شاہ نعمت اللہ قادری کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری

حیدرآباد۔25/نومبر۔ (سرفراز نیوز ایجنسی)۔ ایڈیشنل کنٹرولراف ایگزامنیشن جامعہ عثمانیہ کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق مولانا حافظ سید شاہ انوار اللہ قادری ابن مولانا سید شاہ نعمت اللہ قادری صاحب کو ان کے تحقیقی مقالہ پر پی ایچ ڈی کا مستحق قرار دیا گیا ہے انہوں نے ملک شام کے متوطن عالم اسلام کے ممتاز عالم دین شہید ممبر ومحراب الدکتور علامہ محمد سعید رمضان البوطی رحمہ اللہ تعالی کی حیات و خدمات پر تحقیقی مقالہ قلمبند کیا جس کا عنوان تھا محمد سعید رمضان البوطی حیاتہ واعمالہ -انہوں نے مولانا ڈاکٹر سید محمد سیف اللہ صاحب سابق ڈین عربک اور پینٹل ڈپارٹمنٹ جامعہ عثمانیہ و شخ الجامعہ جامعہ نظامیہ کی نگرانی میں اپنا وقیع مقالہ مکمل کیا۔مولانا حافظ سید شاہ انوار اللہ قادری نے سنہ 2013 ء میں جامعہ نظامیہ سے کامل الفقہ کی تکمیل کی اور فراغت کے بعد سے مدرسہ عربیہ انوار العلوم ملحقہ جامعہ نظامیہ میں صدر مدرس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں اس کے علاوہ 2015ء سے تلنگانہ حج ہاؤز کی مسجد میں امامت کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ مولانا انوار اللہ قادری حیدر آباد کے ایک مشہور و معروف علمی و روحانی خانوادہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہ حضرت مولانا سید محمد خواجہ حسینی قادری صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے نبیرہ اور پیر طریقت حضرت مولانا سید شاہ لطیف پیر قادری علیہ الرحمہ بانی مدرسہ انوار العلوم لطیفیہ کے نبسہ اور حضرت مولانا سید شاہ نعمت اللہ قادری صاحب بانی مدرسہ عربیہ انوار العلوم، سابق صدر مؤدب جامعہ نظامیہ و خطیب جامع مسجد العرب حمود یہ کے فرزند اکبر اور حضرت مولانا سید شاہ عزیز اللہ قادری صاحب شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ مولانا سید قدرت اللہ قادری کے بھتیجے ہیں۔ مولانا نے اپنے تحقیقی مقالہ میں ملک شام کے مشہور و معروف صوفی، اشعری و شافعی بزرگ علامہ محمد سعید رمضان البوطی رحمہ اللہ کی حیات، دینی معاشرتی، اور ساجی خدمات اور آپ کی تصنیفات تحریرات بیانات وغیرہ کا تحقیقی و تجزیاتی نتیجہ پیش کیا۔مولانا نے علامہ بوطی رحمہ اللہ کی تقریبا 60 سے زیادہ کتابوں کا تذکرہ کیا ہیں جن میں خصوصا ضوابط المصلحۃ فی الاسلام اعلام فی العقیدہ والتصوف السلفیۃ مرحلۃ زمنیۃ مبارکۃ لا مذہب اسلامی اللامذہبیۃ أخطر بدعۃ تہدد الشریعۃ الإسلامیۃ, فقہ السیرۃ النبویۃ، یغالطونک اذ یقولون قضایا فقہیۃ معاصرۃ المرأۃ بین طغیان النظام المغربی و لطائف التشریع الربانی '' وغیرہ شامل ہیں۔علامہ بوٹی رحمہ اللہ نے عصر جدید کے فکری چیلنجز کے متقابل میں اسلام کی عقلی ونقلی بنیادوں کا مضبوط دفاع کیا۔ انہوں نے مغربی الحاد، مادیت اور لامذہبیت کے مقابلہ میں ایمان، عقل اور وحی کے متوازن ربط کو پیش کیا۔ان کی علمی تحریریں اور بیانات امت مسلمہ میں فکری بیداری اور شرعی شعور کے احیاء کا ذریعہ بنی ہیں۔ کاذریعہ بنی علامہ محمد سعید رمضان البوطی کو 21 مارچ 2013ء کو مسجدال ایمان، دمشق میں درس قرآن کے دوران شہادت نصیب ہوئی۔ وہ علم و دعوت کی راہ میں جام شہادت نوش کرنے والے ان خوش نصیب علماء میں شامل ہوئے جنہوں نے اپنی جان حق و ہدایت کے پیغام کے لیے قربان کی۔اُن کا علمی و فکری ترکہ آج بھی امت کے لیے مشعل راہ ہے، اور اُن کی تصانیف دنیا بھر کی جامعات میں زیر مطالعہ ہیں۔

0
35 views